کتاب کا نام: پس غروب روشنی
صفحات: 384
قیمت: 400 روپے
ناشر: ہدایت پبلشرز اینڈ ڈسٹری بیوٹرس، نئی دہلی
رابطہ نمبر: 9891051676
محترم امیر جماعت اسلامی ہند کی یہ کتاب تحریکی لٹریچر میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔ تحریکی شخصیات کے حوالے سے یہ ایک منفرد کتاب ہے، اپنے مشمولات کے اعتبار سے بھی اور اپنے انداز کے اعتبار سے بھی، اپنی زبان اور اسلوب کے اعتبار سے بھی اور اپنے رخ اور اپروچ کے اعتبار سے بھی۔
یہ کتاب مختلف پہلووں سے اپنی ایک امتیازی شان رکھتی ہے:
- یہ کتاب اسلامی تحریک کا ایک بہترین اور دلچسپ تعارف ہے۔
- یہ کتاب تحریک اسلامی کے مزاج اور کلچر سے واقفیت کا انوکھا ذریعہ ہے۔
- یہ کتاب تحریک کی تاریخ اور تحریک کے مختلف ادوار کا شاندار تجزیہ پیش کرتی ہے۔
- یہ کتاب تحریک کی مرکزی قیادت کا بھی بہترین تعارف ہے اور تحریک کی مقامی اور زمینی سطح کی قیادت کا بھی بہترین تعارف ہے۔اس کتاب میں سابق امراء جماعت کا بھی دل آویز تذکرہ ہے اور مختلف مقامات کے زمینی سطح کے ایکٹیو افراد کا بھی شاندار تذکرہ ہے۔
- یہ کتاب شخصیات کا نہ صرف تعارف پیش کرتی ہے، بلکہ ان شخصیات کو آپ کی شخصیت سے بہت قریب لا کر کھڑا کردیتی ہے، یہ کتاب ان شخصیات سے آپ کو اتنا قریب کردیتی ہے کہ آپ ان شخصیات کے اندر خود کو ٹٹولنے اور تلاش کرنے لگتے ہیں۔
- یہ کتاب غیرمعمولی تاثیر رکھتی ہے، قاری کو تبدیلی کے لیے آمادہ اور تیار کرتی ہے، اصلاح اور تبدیلی کا جذبہ پیدا کرتی ہے، عمل کے لیے شوق اور حوصلہ پیدا کرتی ہے۔
- یہ کتاب روحانی تربیت کا بھی بہترین ذریعہ ہے، تربیت اور تزکیہ کے لیے ہم نے بہت سی کتابیں پڑھی ہوں گی، لیکن اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ہمارے درمیان سے ہمارے لیے عملی مثالیں پیش کرتی ہے اور ان عملی مثالوں کی روشنی میں اندرون کا جائزہ اور احتساب کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
مختصر یہ کہ محترم امیر جماعت کی یہ کتاب “پس غروب روشنی” اپنی نوعیت کی ایک منفرد کتاب ہے۔ روشنی کو بکھیرنے والی کتاب، روشنی کا سفر طے کرانے والی کتاب، اور ظاہر وباطن کو روشنی سے قریب لانے، بلکہ منور کردینے والی کتاب ہے۔
کتاب کے تعلق سے امیر محترم کا درج ذیل بیان صحیح معنوں میں کتاب کا خلاصہ ہے:
“ستاروں کی اس جھرمٹ میں قسم قسم کے ستارے ہیں۔ شاعر وادیب بھی ہیں اور قائد ورہنما بھی، مفکرین و مد برین بھی ہیں اور معلمین و مربین بھی، اللہ کے دین اور انسانیت کی بھلائی کے لیے متحرک رہے عام کارکنان بھی ہیں اور بعض ایسے گم نام اور انجان لوگ بھی ہیں جن کا نام اس کتاب کے بیشتر قارئین نے اس سے پہلے نہیں سنا ہوگا۔ قدر مشترک بس یہ ہے کہ ان سب نے میری زندگی کو روشن کیا ہے اور میری سوچ وفکر اور شخصیت وکردار پر اثرات ڈالے ہیں۔ میری ذات میں اگر کسی درجے میں کچھ خیر ہے تو اس کے لیے میں ان سب کا مقروض ہوں۔ آج بھی ان کی یادوں کی روشنی، پس غروب روشنی، میری راہوں کو روشن رکھتی ہے اور میرا عزیز سرمایہ ہے۔”
نوٹ: فہرست کے چاروں صفحات کمنٹ باکس میں ملاحظہ فرمائیں۔
تحریر: ابوالاعلی سید سبحانی
0 تبصرے