تحریر: عین (ڈاہرانوالہ )
ضلع بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں سے تقریبا تیس منٹ کے فاصلے پر موجود چھوٹے سے شہر ڈاہرانوالہ کے رہنے والے نوجوان صحافی جن کا نام عامر شفیع ہے کی زندگی کے حالات و واقعات پر مبنی دلچسپ تحریر جنہوں نے اپنے علاقے کا نام روشن کرنے کے لیے اور اسے پورے پاکستان میں متعارف کروانے کے لیے بڑی لگن اور محنت سے کام کیا۔
عامر شفیع 12مارچ 1992ء کو ڈاہرانوالہ شہر کے وسط میں قائم نجی ہاؤسنگ کالونی لالہ زار میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے اپنی پرائمری سے ایف اے تک کی تعلیم گورنمنٹ ہائر سکینڈری سکول ڈاہرانوالہ سے حاصل کی۔ اپنے اس تعلیمی سفر کے دوران انھوں نے بہت سے تقریری مقابلوں میں بھی حصہ لیا۔ عامر شفیع کی تقریر گورنمنٹ ہائر سکینڈری سکول ڈاہرانوالہ میں پسند کی جاتی تھی اور انھیں خوب داد ملتی تھی جس کے وہ واقعی حقدار تھے۔
عامر شفیع نے گورنمنٹ ڈگری کالج ڈاہرانوالہ سے بی اے کیا۔اس کے بعد اسلامیہ یونیورسٹی سے پاکستان اسٹڈی میں ایم اے کیا۔
عامر شفیع کا بچپن خوشگوار انداز میں ہنستے مسکراتے ہوئے گزرا۔ عامر شفیع مختلف کھیلوں میں بھی حصہ لیتے تھے انھیں کرکٹ اور بیڈمنٹن بہت پسند تھی۔ جسے انھوں نے اپنی زندگی کا حصہ بنایا۔
عامر شفیع اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے اکثر اپنے بڑے بھائی آصف شفیع کا شعر پڑھتے دیکھائی دیتے ہیں۔
"کوئی خواہش نہیں دل میں کہ ماضی میں پلٹ جاؤں
مگر جو وقت بچپن میں گزرا یاد آتا ہے "
عامر شفیع کی زندگی میں کچھ نشیب و فراز بھی آئے لیکن انھوں نے حالات کا بہادری کے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ عامر شفیع ایک باہمت اور مضبوط دل رکھنے والے انسان ہیں۔ عامر شفیع کو بچپن ہی سے اپنے نام سے دلی لگاؤ تھا۔ ان کی عادت تھی کہ وہ دیواروں پر چاک سے اور کتابوں کاپیوں پر اپنے نام کو خوبصورتی کے ساتھ لکھتے تھے۔ عامر شفیع کی والدہ انکی اپنے نام سے اس قدر محبت کو دیکھ کر کہتیں
کہ اگر تمہیں اپنے نام سے اس قدر محبت ہے تو حقیقت میں کچھ بن کے دیکھاو تاکہ لوگ بھی تمہاری طرح تمہارے نام سے محبت کریں۔ عامر شفیع نے اپنی والدہ کی اس بات کو ایک چیلنج سمجھ کر قبول کیا۔
عامر شفیع کے تین بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ بھائیوں میں عامر سب سے چھوٹے ہیں۔ عامر شفیع کے بڑے بھائی آصف شفیع پاکستان اور بین الاقوامی سطح کے منجھے ہوئے نامور شاعر ہیں اور پیشے کے اعتبار سے مکینیکل انجینئر ہیں۔ انھوں نے اپنے سب چھوٹے بہن بھائیوں کی تعلیم وتربیت پر خصوصی توجہ دی اور سب کو اعلی تعلیم دلوائی۔ عامر شفیع کی چاروں بہنیں ماسٹر کی ڈگری حاصل کر چکیں ہیں۔ عامر شفیع کی تعلیم وتربیت میں ان کی بڑی بہنوں کا بھی بڑا ہاتھ ہے۔ عامر شفیع کے بڑے بھائی آصف شفیع اکثر کہا کرتے تھے کہ عامر ایک دن خوب اپنا نام پیدا کرے گا۔
عامر شفیع نے اپنے خاندان کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے دن رات محنت کی۔ عامر شفیع کو بچپن ہی سے اچھے دوستوں کا ساتھ ملا۔ عامر شفیع کے بچپن کے دو دوستوں قابل ذکر ہیں۔ جن میں سے ایک عثمان سلیم اور دوسرے ناصر محمود ہیں۔ ناصر محمود لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے اور نہ ہی سکول میں کبھی قدم رکھا تھا۔
عامر شفیع نے اپنے دوست پر خصوصی توجہ دی اور انھیں بری صحبت سے دور رکھا اور ان کو پڑھانے کے لیے ایک گھنٹہ مخصوص کر رکھا تھا۔
عامر شفیع کی خوش اخلاقی اور خوش مزاجی خاندان سمیت پورے شہر میں مشہور ہے۔ عامر شفیع کے دوست ان کی وفا کے جذبے کے معترف ہیں۔ بقول عثمان سلیم "وفا کا جذبہ عامر شفیع میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے"۔ عامر شفیع ایک درد مند انسان ہیں۔ غریبوں کے دکھ درد کو بانٹنا ان کی زندگی کا حصہ ہے۔ عامر شفیع کی شہرت ایک اچھے صحافی کے طور پر سامنے آئی۔ عامر شفیع نے فیس بک کے پلیٹ فارم کو بہترین طریقےسے استعمال کر کے علاقہ بھر میں اپنی ایک پہچان بنوائی۔
عامر شفیع کو اچھی فوٹو گرافی کا بچپن ہی سے شوق تھا۔ جب وہ میٹرک میں تھے تو تب ہی سے انھوں نے اپنے علاقے کی خوبصورت تصاویر فیس بک پر اپ لوڈ کر کے اپنی اور اپنے علاقے کی پہچان بنانے کا کام شروع کیا۔ ان کی عمدہ تحریریں اور تصاویر فیس بک پر پسند کی جانے لگیں۔ فیس بک پر چرچے دیکھ کر ڈاہرانوالہ پریس کلب کے سینئر صحافی میاں میر احمد مستانہ سہروردی نے انہیں اپنے پاس بلوایا اور اپنی نگرانی میں ایک تحریر لکھنے کو کہا۔ جب عامر شفیع نے اس خبر کو اپنے خوبصورت الفاظ کا رنگ دیا تو میاں صاحب کو وہ خبر بہت پسند آئی۔ انھوں نے عامر شفیع کو ڈاہرانوالہ پریس کلب کا باقاعدہ حصہ بنا لیا۔ اور عامر شفیع نے بطور نیوز رائٹر کے فرائض سرانجام دینا شروع کیے۔ اس کے لیئے عامر شفیع میاں صاحب کے بہت مشکور ہیں۔
عامر شفیع نے پرنٹ میڈیا کے ذریعے اپنے شہر کے کئی مسائل حل کروائے اور شہر کو نئی پہچان دلوائی۔ اور تھوڑے ہی عرصے میں خود کو ضلع بھر میں متعارف کروایا لیا۔ ملتان سے ای روزگار کا کورس کرنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی سطح کی اردو نیوز کی ویب سائٹ کو لانچ کیا اور بطور چیف آڈیٹر اپنے فرائض سرانجام دینا شروع کیے۔ تو ویب سائٹ کو تیزی کے ساتھ ترقی حاصل ہونے لگی۔ عامر شفیع نے اپنی محنت سے جرنلسٹ پوائنٹ ڈاٹ کام کو پاکستان سمیت دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی متعارف کرایا بس یہی نہیں ویب سائٹ پر ویورز کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے گوگل ایڈ سینس اپروو ہو گیا اور انھوں نے اس کو اپنے روزگار کا ذریعہ بھی بنا لیا ہے۔ عامر شفیع صحافی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ پچھلے دو سالوں سے ڈاہرانوالہ کے معروف کالج "دی لیڈز کالج" ڈاہرانوالہ میں بطور لیکچرار اور کوآرڈینیٹر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
وہ بہت اچھے استاد ہیں۔ ان کے طالبعلم ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے معترف ہیں۔ عامر شفیع اپنی محنت سے اور شوق سے زندگی کے ہر میدان میں کامیاب ہوئے۔ بقول عامر شفیع ان کی کامیابی کے پیچھے ان کے والدین، بہن،بھائیوں اور دوستوں کی دعائیں ہیں۔ ڈاہرانوالہ کا ہر شہری ان کی کارکردگی اور خدمات کو سلام پیش کرتا ہے۔
عامر شفیع کا ایک انٹرویو ڈاہرانوالہ پریس کلب کے ایک نوجوان صحافی فیصل جاوید نے کیا "ایک دن عامر شفیع کے ساتھ " وہ بھییو ٹیوب پر بے حد مقبول ہو رہا ہے۔ وہ ڈاہرانوالہ میں کسی نوجوان صحافی کا پہلا باقاعدہ انٹرویو ہے۔ عامر شفیع کی ابھی شادی نہیں ہوئی وہ اپنی زندگی کو خوب انجوئے کر رہے ہیں۔ ان کو سیروسیاحت کا بھی بہت شوق ہے۔ مستقبل میں کسی بڑے نیوز چینل کا انکر پرسن بننے کا ارادہ ہے اور اس کے لیےپریکٹس بھی کر رہے ہیں۔
اس تحریر کا مقصد ڈاہرانوالہ کی مشہور اور شہر کے لیے خدمات سر انجام دینے والی شخصیت سے روشناس کروانا ہے۔ تاکہ نئی نسل میں بھی اپنے ملک اور اپنے شہر کی خدمت کرنے کا جذبہ پیدا ہو۔ انشاءاللہ!
0 تبصرے