دہلی میں بنگلہ دیشی اور روہنگیائی گُھس پیٹھیوں کا شوشہ
عام آدمی پارٹی نے جہانگیر پوری کے مسلمانوں کے لیے ایک اور نئی مصیبت کھڑی کردی ہے، اور وہ یہ ہےکہ انہیں بنگلہ دیشی اور روہنگیائی گھس پیٹھیا قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے، کیجریوال سرکار نے بلڈوزر کارروائی سے پہلے اسے روکنے کی کوشش تو نہیں کی لیکن اس کارروائی کےبعد عام آدمی پارٹی نے باضابطہ آفیشل بیانیے میں کہا ہے کہ دہلی میں بنگلہ دیشی اور روہنگیائی گھس پیٹھیے ہیں جو دنگے کرتے ہیں، واضح رہے کہ جہانگیر پوری کے مسلمانوں پر بنگلہ دیشی گھس پیٹھیا مسلمان ہونے کا الزام ایک عرصے سے بھاجپا اور آر ایس ایس نے لگا رکھا ہے،
اب عام آدمی پارٹی یعنی کہ دہلی سرکار کی طرف سے اس بحث کو واپس شروع کرنے سے اس طرح کے سرکاری سازش سے مشکوک قرار دیے گئے مسلمانوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں
یہاں تک کہ بہت ہی سینئر اور سیکولر جرنلسٹ نِکھل واگلے جوکہ عام آدمی پارٹی کے تئیں نرم گوشہ رکھتے تھے وہ بھی جہانگیر پوری معاملے میں کیجریوال سرکار کی خاموشی اور انہدامی کارروائی کےبعد دہلی کی حکمران جماعت کی جانب سے بنگلہ دیشی مسلمانوں کا شوشہ چھوڑے جانے پر سخت حیران ہیں انہوں نے واضح طورپر لکھا ہے کہ عام آدمی پارٹی کی طرف سے شروع کی جانے والی یہ بنگلہ دیشی اور روہنگیا والی بحث مسلمانوں کو تکلیف میں مبتلاء بھی کرے گی اور یہ بھاجپا کو لمبے وقت تک فائدہ پہنچائے گی
آپ سب جانتے ہیں کہ بھارت میں بنگلہ دیشی اور روہنگیائی گھس پیٹھیا ہونے کا الزام کن پر لگایا جاتاہے؟ اور ایسے ہی لوگوں کےخلاف این آر سی کرنے کا منصوبہ مودی سرکار کا ہے اور اسی جال میں مسلمانوں کو پھنسانے کے لیے امت شاہ نے سی۔اے۔اے کا جال پھینکا تھا، آج ایک بار پھر ایک سیاسی پارٹی جو دہلی میں برسراقتدار ہے اس نے اسی " گھس پیٹھیے بنگلہ دیشی مسلمان " والے جِِن کو پھر سے بوتل کے باہر نکال دیا ہے ایک ایسی سیاسی جماعت نے جو دہلی میں برسراقتدار ہے، اور ملک کی قومی راجدھانی میں ان گھس پیٹھیوں کے ذریعے دنگے فسادات کا کروائے جانے کا دعویٰ بھی کردیاہے یعنی کہ سیدھے سیدھے قومی سلامتی / نیشنل سیکوریٹی کا ایشو بنادیا،
نام نہاد سیکولر ازم کے فریب میں مبتلاء حضرات اتنی خطرناک مسلم دشمن سیاست کو پروموٹ کرنے کی بھی تاویل کرسکتےہیں لیکن انہیں سوچنا چاہیے کہ وہ اپنے لیے کونسا گڑھا کھود رہےہیں؟
جو لوگ کہتے ہیں کہ جہانگیر پوری میں مسلمانوں کے مکانات منہدم کرانے کے سلسلے میں کیجریوال بیچارے بری الذمہ ہیں کیونکہ NDMC ان کے ہاتھوں میں نہیں ہے، لیکن یہ دلیل پولیس فورس ہاتھ میں نہ ہونے کی طرح کام نہیں کرےگی کیونکہ یہ غیرقانونی تعمیرات کا معاملہ ہے جس میں دوسرے تعمیراتی محکمے PWD کے ذریعے قانونی بات کی جاسکتی تھی جوکہ دہلی سرکار کے کنٹرول میں آتا ہے، اور اس کےعلاوہ بحیثیت چیف منسٹر اگر کیجریوال مداخلت کرتے تو یہ ظالمانہ اور سفّاک انہدامی کارروائی روکی جاسکتی تھی لیکن کیجریوال روکنے کے لیے کیا آگے آتے انہوں نے اس ظلم و جبر کےخلاف ایک حرف تنقید کا بھی ادا نہیں کیا، زبان تک نہیں کھولی، لیکن ستم بالائے ستم یہ ہےکہ کیجریوال کی پارٹی نے دہلی میں بنگلہ دیشی گھس پیٹھیے اور روہنگیا کے دنگائی مسلمانوں کے خطرات کی بحث چھیڑ دی ہے، دہلی میں ہونے والے دنگا فساد کو بنگلہ دیشی مسلمانوں کی کارستانی سے لنک کردیاہے، یعنی اب جو بیچارے مسلمان دہلی دنگوں کے جھوٹے الزامات میں گرفتار ہوں گے انہیں بنگلہ دیشی گھس پیٹھیا کہہ کر دامن جھاڑ لو، دوسری طرف دہلی میں قومی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے گُھس پیٹھیوں کی نشاندہی کرو اور ان سے قومی راجدھانی کی تطہیر کرو، دیکھتے رہیے کہ آپ کی سیکولر عام آدمی پارٹی کس لیول پر جاکر مسلمانوں کو نقصان پہنچائے گی، اور کیجریوال سرکار کے ذریعے راجدھانی دہلی میں گُھس پیٹھیوں کی دراندازی والے اس بیانیے سے بھاجپا کب تک اور کس طرح فائدہ اٹھاتی ہے
کیجریوال ہماری نظر میں اس وقت انتہائی زہرناک مسلم دشمن چہرہ ہے جو مسلمانوں کی ہمدردی لےکر مسلمانوں کے صفائے کے مشن پر ہے اس کا ہمیں یقین ہوچکاہے اسی لیے ہم نے یہ واضح موقف دلائل اور ریکارڈ کی روشنی میں اختیار کیا ہے
بعض حضرات کو کیجریوال کے تئیں ہماری باتوں پر حیرت ہورہی ہے وہ مطمئن رہیں،
کیجریوال اور عام آدمی پارٹی کی سیاست کے خطرناک مسلم دشمن پہلوؤں پر ہماری گفتگو جاری ہے، تیسری قسط ان شاءاللہ آئندہ کل شائع کی جائےگی۔
✍: سمیع اللہ خان
0 تبصرے