Ticker

6/recent/ticker-posts

اروند کیجریوال کی مسلم دشمن سیاست (قسط نمبر 1)

اس آدمی کو پہچان لو اس سے پہلے کہ یہ آپ کو ہر صوبے میں دنگے اور بلڈوزر دلوائے، دیکھیے دہلی کے حالیہ جہانگیر پوری دنگے میں اس کا کیا رول ہے؟ جیسے ہی ہنومان شوبھا یاترا میں تصادم کی خبر آئی کیجریوال نے جہانگیر پوری میں دنگا کرانے والے ہندوتوادیوں کو بچاتے ہوئے مسلمانوں کو دنگائی بنوایا، اور شوبھا یاترا پر پتھر پھینکنے کا الزام لگایا من و عن یہی بات تو بھاجپا اور وشو ھندو پریشد بھی کہہ رہےتھے، پھر آج آیا بلڈوزر جس نے جہانگیر پوری میں مسلمانوں کو بےگھر کیا، بلڈوزر ان مسلمانوں کے مکانات پر صرف اسلئے چڑھایا گیا تاکہ مسلمان آئندہ ہندوؤں کی کسی بھی یاترا کے ظلم کو خاموشی سے برداشت کریں، دوکانوں کو اجاڑ دیا، اس بلڈوز ر کی خبر کل رات سے ہی آچکی تھی لیکن کیجریوال بلڈوزر آنے کی خبروں سے لےکر بلڈوزر کی ظالمانہ کارروائی تک بالکل غائب ہے، حالانکہ یہ بات بالکل حقیقت ہےکہ اگر بحیثیت وزیراعلیٰ کیجریوال چاہتا تو بلڈوزروں کو رکوا سکتا تھا اور کیجریوال کو اعتماد میں لیے بغیر بلڈوزر نکالے ہی نہیں جاسکتے تھے 
 اگر اس سے بھی آپکی آنکھیں نہیں کھلتی ہیں تو آپ کو یاد آجانا چاہیے کہ دہلی میں ہندوتوا فورسز کے ذریعے جو دنگے سی۔اے۔اے اور این۔آر۔سی آندولن کو ختم کرانے کے لیے کیے گئے تھے جن میں بےشمار مسلمانوں کو موت کی نیند سلادیا گیا تھا وہ دنگے رکوانے کے لیے بھی کیجریوال نے کچھ نہیں کیا تھا، اس سے پہلے کیجریوال نے کئی بار دعویٰ کیا تھا کہ اگر دہلی پولیس اس کے ہاتھ میں ہوتی تو وہ شاہین باغ کو ختم کروادیتا، کیجریوال نے صرف شرجیل امام کو گرفتار کرانے کے لیے ہی مطالبات نہیں کیے تھے بلکہ کیجریوال اتنا ذلیل بےشرم اور نیچ انسان ہے کہ اس نے خالد سیفی پر یو۔اے۔پی۔اے لگوانے کو بھی قبول کیا وہ خالد سیفی جس نے کیجریوال کو تب پانی پلایا تھا اور اس کو بیٹھنے کی جگہ دی تھی جب اسے دہلی میں کوئی بھکاری بھی نہیں پوچھتا تھا اپنے ایسے محسن پر کیجریوال نے یو۔اے۔پی۔اے لگوانا منظور کیا خالد سیفی جیسے لیڈر کو جیل میں اتنا مارا گیا کہ ان کے دونوں پیر توڑ دیے گئے لیکن کیجریوال کی زبان سے ایک لفظ نہیں نکلا، 
 اگر مسلمان دہلی دنگوں میں کیجریوال کا مسلم دشمن چہرہ دیکھ چکے ہوتے اور سمجھ جاتے تو کیجریوال کی ہمت نہ ہوتی کہ وہ جہانگیر پوری میں مسلمانوں پر بلڈوزر چلواتا، لیکن چونکہ کیجریوال کو اب یقین ہوچکاہے کہ مسلمان دہلی میں اس کی غلامی کےعلاوہ کچھ نہیں کرسکتےہیں اسلیے اس نے بھی مسلمانوں کو اپنا غلام و باج گزار سمجھ رکھا ہے
 کیجریوال ایک ایسا اسلام دشمن زہر ہے جس نے تبلیغی جماعت کے مرکز کو کورونا کے بہانے برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی، مرکز نظام الدین کےساتھ جو بربریت کوئی نہیں کرسکا وہ کیجریوال نے کرکے دکھایا مرکز پر تالا ڈلوایا اور تبلیغی جماعت کو کورونا کےنام سے بدنام کرکے پورے ملک میں بدنام کیا، 
 
 آج بھی وقت ہے کہ مسلمان کیجریوال سے اپنے بدترین دشمن کی طرح برتاؤ کریں، اس کا ہرحال میں بائیکاٹ کریں، اگر آج بھی مسلمانوں نے اس سے عدمِ تعاون کا معاملہ شروع کردیا تو اس کے ہاتھوں کے طوطے اڑنا طے ہے، جو مسلمان بیرون ممالک میں ہیں ان سے اپیل ہےکہ اس کا فاشسٹ چہرہ وہاں دکھائیں کیونکہ سیکولر کہلانے کی وجہ سے کیجریوال کو بیرونی ممالک سے کافی تعاون ملتا ہے۔

✍: سمیع اللہ خان

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے