سب سے زیادہ خون اس وقت کھولتا ہے جب سرحد پار سے کچھ ایسے نمونے پوسٹوں پر کمینٹ کرتے ہیں، کڑوی بات کہہ دوں تو برا مان جاتے ہیں، ہم آپ کو دکھانے کے لیے تھوڑے ہی فوٹوز و وڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں بھائی، قائد اعظم صاحب کے دو قومی نظریہ کی حقیقت کہ وہ ہندو بنیے کی سازشوں کو پھانپ لیے تھے اس لیے علیحدہ ملک مانگا یہی کہتے ہیں نا آپ لوگ؟ ایمان اتنا کمزور تھا کہ ہنود بنیوں سے ڈر گئے تھے؟ ایمان کا تو یہ تقاضا ہے کہ مسلمانوں کی قوت منقسم نہ ہونے پائے لیکن مسلمانوں کی متحدہ قوت کو دو حصوں میں منقسم کر دیا گیا، پھر کیسا فخر؟ الحمد للہ ہم اب بھی انڈیا میں آپ لوگوں سے زیادہ پر امن ہیں، ملک کے کچھ حصوں میں کبھی کچھ ہوجاتا ہے تو ہم اپنے حقوق چھین کر اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر لیتے ہیں، لیکن آپ کا ملک تو جس مقصد کے لیے بنا تھا
وہاں اب تک اسلام نافذ ہوا نہ مہاجر مسلمانوں کو حقوق مل سکے، مہاجرین کے ساتھ اب تک دوہرا سلوک کیا جاتا ہے، نہ بلوچستان کے مسلمان مامون ہیں بلکہ آپ کے پورے ملک میں کسی کی جان محفوظ ہے نہ مال، پانچ سال میں اگر ہمارے ہاں چالیس مسلمان لنچنگ میں مارے جاتے ہیں تو آپ لوگ ایک ہی دن میں آپس میں بم دھماکوں کے ذریعے سو دو سو جانیں لے لیتے ہو، کیسا فخر بھئ، رہیے آپ اپنے حد میں، خود کے ہاں اتنے سالوں سے پینڈنگ میں پڑے جناح صاحب و دیگر اکابر کے بنیادی مقاصد پہلے لاگو کرئیے پھر آئیے فخر کرنے! کبھی ایسے الفاظ استعمال مت کرئیے کہ ہم آپے سے باہر ہوجائیں. ہم آپ کے نظریہ پر لب خاموش رکھتے ہیں تو آپ بھی احتیاط کرئیے!
نوٹ : تعریض نہ کسنے والے اور سرحد پار کے اللہ والے و قابل احترام دوستوں سے پیشگی معذرت، آپ مخاطب نہیں ہیں.
غلام رسول قاسمی
0 تبصرے